Monday 24 June 2013

عمران فاروق قتل کیس میں 52 سالہ پاکستانی کی گرفتاری کے بعد الطاف حسین سمیت 5 افراد کے لندن چھوڑنے پر پابندی


لندن : لندن پولیس نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کے الزام میں ایک پاکستانی نژاد برطانوی شخص کو گرفتار کرلیا ہے اس شخص کی گرفتاری کے بعد عمران فاروق کیس میں یک تحقیقات میں تیزی آگئی ہے جبکہ میٹروپولیٹن پولیس نے تحقیقات کا رخ سائوتھ افریقتہ تک موڑ دیا ہے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ لندن میں موجود پانچ پاکستانیوں جن میں متحدہ کے قائد الطاف حسین بھی شامل ہیں لندن چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور انہیں اس پابندی سے مطلع بھی کردیا گیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس میں آئندہ چند روز میں کم از کم پانچ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔تاہم ابھی پولیس آج صبح ہیتھرو ائیرپورٹ سے گرفتار کیئے جانے والے شخص سے سختی سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق اس شخص نے پولیس سے مکمل تعاون کا یقین دلادیا ہے ۔پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کو تعلق سیاسی جماعت سے ہے اس کی عمر 52 سال بتائی جارہی ہے پولیس کا کہنا ہے کہ بعض وجوہ بناہ پر اس کا نام بتانے سے گریز کیا جارہا ہے پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کا سرگرم کارکن ہے اس کی گرفتاری پیر کی صبح اس وقت عمل میں آئی جب وہ کینیڈا سے واپس لندن پہنچا تھا اسے ہیترو ائیرپورٹ پر ہی گرفتار کیا گیا ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اس شخص کی گرفتاری کے بعد مزید افراد کی گرفتاری عمل میں آسان ہوجائے گی پولیس گرفاتر ملزم کا کافی دن سے انتظار کررہی تھی میٹرو پولیٹن پولیس نے گرفتار شخص پر عمران فاروق کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ اس شخص کی گرفتاری کے بعد اس مقدمہ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور اب مزید گرفتاریاں آئندہ چند روز میں متوقع ہے ذرائع نے بتایا ہے گرفتار شخص سے ویسٹ لندن کے پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے یادرہے کہ لندن پولیس نے چند روز قبل لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی رہائش گاہ سمیت دو گھروں کی تلاشی لی تھی 55 گھنٹے تک کی جانے والی تلاشی کے بعد پولیس نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں اہم شواہد ملے ہیں۔

No comments:

Post a Comment